قرآن اور اہلبیت
بسم اﷲالرحمن الرحیم
سب تعریفیں ہیں اس خاق و مالک کی کہ جس نے محمد ؐو آل محمدؑ جیسے ہمیں رہبر وہادی عطا فرمائے ۔ جنہوں نے ہرلمحے
ہر آن بتایا کہ وہ ایسا کریم ہے کہ اس کے دربارِفیض سے کوئی بھی خالی نہیں جاتا ۔ وہ خالق و مالک ایسا قادر ہے ایسا سخی
ہے کہ مانگنے والا شیطان ہی کیوں نہ ہو سوالی چاہے فرعون و نمرد و شداد ہومایوس کسی کو بھی نہیں کرتا ۔
لائق حمد وثنا ء ہیں وہ ہستیاں کہ جن کی محبت میں اﷲتعالیٰ نے آسمان کو خلق کیا زمین کا فرش بنایاچاند کو منور کیا سورج کو
روشنی دی افلاک کو گردش دی دریاؤں کوروانی عطا کی اور ان میں کشتیوں کو جاری فرمایا۔ جن کو اپنے تعارف کے لیے
خلق فرمایااورجن کی تعریف کے لیے قرآن جیسی لاریب کتاب نازل فرمائی اور جن کی تصدیق کے لیے حضرت آدم
علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے ایک کم ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی ؑ و رسول ؑ بھیجے ۔ جنہوں نے اولاد آدم
علیہ السلام کوہرمشکل وقت میں بحکم خداوندِکریم باوقتِ مصلحت مشکل کشائی فرمائی ۔ جب ان کی امتیں ان سے معجزات صادرہوتے ہوئے دیکھتیں تووہ بھٹکنے لگتیں تو وہؑ کہتے تم صرف یہ دیکھ کر برداشت نہیں کرسکے تو جس ہستی کی وجہ سے ہمیں
ہمارے خالق نے یہ سب عطا کیا ہے ان کو اور ان کے قدرت و مقام کودیکھتے تو پھر تمہار ا کیا حال ہوتا ؟
جب نبی ؑ کی امت پوچھتی وہ ہستی کون ہیں؟ تو تمام نبی ؑ بڑے فخر سے بتاتے کہ وہ ہمارے بھی سردارہیں وہ ہمارے بھی
ہادی ہیں اوران کا نام حضرت محمد و مصطفی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم ہے ۔یہ وہ ہستی ہے کہ ان سے محبت اﷲ تعالی ٰ سے محبت
کرناہے کیونکہ دوست کا دوست بھی دوست ہوا کرتا ہے لہذا جب بھی جو بھی اس ہستی ؐ سے محبت کرے گا درحقیقت وہ
اﷲ سے محبت کرے گا اور اﷲ بھی اس سے اس لیے محبت کرے گا کہ وہ اس کے حبیبؐ کے صدقے میں خلق جو ہوا ہے ۔
محبوب سے وابستہ چیز عاشق کو محبوب ہوا کرتی ہے ۔ لہذا جو بھی اﷲتعالیٰ کے کرم کا طالب ہے وہ ان سے ( محمد ؐوآل محمدؑ )
محبت کرے اور جو اﷲ کے قہرو غضب سے بچنا چاہتا ہے وہ ان ؑ کے قہر وغضب سے بچے ۔
لائق صدستائش ہیں اصحابِ باوفا محمد ؐوآل محمدؑ کہ جنہوں نے اپنی دولت حیات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مشکلات کی
دلدل میں گرتی ہوئی انسانیت کی راہنمائی کے لیے قرآن و وارثانِ قرآن کے فرامین قدسیہ کے انمول تحفوں سے
اولاد آدم علیہ السلام کے لیے وہ راہیں ہموار کیں کہ �آج ہر طالب حق گوہر مطلوب سے فیضیاب ہو سکتا ہے۔
کروڑوں سلام ہوں ان اولیاء اﷲ پر کہ جنہوں نے دنیا کے کونے کونے میں صدائے حق پہنچانے میں ہرقسم کی مشکلات
کا بڑی جرات اور جانفشانی سے ناصرف مقابلہ کیا بلکہ انسانیت کے لیے پیارو محبت کے وہ چراغ روشن کیے کہ جن کی روشنی
سے آج کا ہر انسان بالواسطہ یا بلا واسطہ مستفیض ہورہا ہے ۔ان کی خوش نصیبی کے بھی کیا کہنا کہ جنہوں نے ہروقت کے
طاغوت کا مقابلہ کیا مگر حق کا راستہ نہ چھوڑا اور قدرت نے انہیں آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہترین نمونہ عمل بنادیا۔
سب تعریفیں ہیں اس خاق و مالک کی کہ جس نے محمد ؐو آل محمدؑ جیسے ہمیں رہبر وہادی عطا فرمائے ۔ جنہوں نے ہرلمحے
ہر آن بتایا کہ وہ ایسا کریم ہے کہ اس کے دربارِفیض سے کوئی بھی خالی نہیں جاتا ۔ وہ خالق و مالک ایسا قادر ہے ایسا سخی
ہے کہ مانگنے والا شیطان ہی کیوں نہ ہو سوالی چاہے فرعون و نمرد و شداد ہومایوس کسی کو بھی نہیں کرتا ۔
لائق حمد وثنا ء ہیں وہ ہستیاں کہ جن کی محبت میں اﷲتعالیٰ نے آسمان کو خلق کیا زمین کا فرش بنایاچاند کو منور کیا سورج کو
روشنی دی افلاک کو گردش دی دریاؤں کوروانی عطا کی اور ان میں کشتیوں کو جاری فرمایا۔ جن کو اپنے تعارف کے لیے
خلق فرمایااورجن کی تعریف کے لیے قرآن جیسی لاریب کتاب نازل فرمائی اور جن کی تصدیق کے لیے حضرت آدم
علیہ السلام سے لے کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام جیسے ایک کم ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی ؑ و رسول ؑ بھیجے ۔ جنہوں نے اولاد آدم
علیہ السلام کوہرمشکل وقت میں بحکم خداوندِکریم باوقتِ مصلحت مشکل کشائی فرمائی ۔ جب ان کی امتیں ان سے معجزات صادرہوتے ہوئے دیکھتیں تووہ بھٹکنے لگتیں تو وہؑ کہتے تم صرف یہ دیکھ کر برداشت نہیں کرسکے تو جس ہستی کی وجہ سے ہمیں
ہمارے خالق نے یہ سب عطا کیا ہے ان کو اور ان کے قدرت و مقام کودیکھتے تو پھر تمہار ا کیا حال ہوتا ؟
جب نبی ؑ کی امت پوچھتی وہ ہستی کون ہیں؟ تو تمام نبی ؑ بڑے فخر سے بتاتے کہ وہ ہمارے بھی سردارہیں وہ ہمارے بھی
ہادی ہیں اوران کا نام حضرت محمد و مصطفی صلی اﷲ علیہ و آلہ وسلم ہے ۔یہ وہ ہستی ہے کہ ان سے محبت اﷲ تعالی ٰ سے محبت
کرناہے کیونکہ دوست کا دوست بھی دوست ہوا کرتا ہے لہذا جب بھی جو بھی اس ہستی ؐ سے محبت کرے گا درحقیقت وہ
اﷲ سے محبت کرے گا اور اﷲ بھی اس سے اس لیے محبت کرے گا کہ وہ اس کے حبیبؐ کے صدقے میں خلق جو ہوا ہے ۔
محبوب سے وابستہ چیز عاشق کو محبوب ہوا کرتی ہے ۔ لہذا جو بھی اﷲتعالیٰ کے کرم کا طالب ہے وہ ان سے ( محمد ؐوآل محمدؑ )
محبت کرے اور جو اﷲ کے قہرو غضب سے بچنا چاہتا ہے وہ ان ؑ کے قہر وغضب سے بچے ۔
لائق صدستائش ہیں اصحابِ باوفا محمد ؐوآل محمدؑ کہ جنہوں نے اپنی دولت حیات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے مشکلات کی
دلدل میں گرتی ہوئی انسانیت کی راہنمائی کے لیے قرآن و وارثانِ قرآن کے فرامین قدسیہ کے انمول تحفوں سے
اولاد آدم علیہ السلام کے لیے وہ راہیں ہموار کیں کہ �آج ہر طالب حق گوہر مطلوب سے فیضیاب ہو سکتا ہے۔
کروڑوں سلام ہوں ان اولیاء اﷲ پر کہ جنہوں نے دنیا کے کونے کونے میں صدائے حق پہنچانے میں ہرقسم کی مشکلات
کا بڑی جرات اور جانفشانی سے ناصرف مقابلہ کیا بلکہ انسانیت کے لیے پیارو محبت کے وہ چراغ روشن کیے کہ جن کی روشنی
سے آج کا ہر انسان بالواسطہ یا بلا واسطہ مستفیض ہورہا ہے ۔ان کی خوش نصیبی کے بھی کیا کہنا کہ جنہوں نے ہروقت کے
طاغوت کا مقابلہ کیا مگر حق کا راستہ نہ چھوڑا اور قدرت نے انہیں آنے والی نسلوں کے لیے ایک بہترین نمونہ عمل بنادیا۔
۲
اس سلسلہ روحانی کا جس کامآخذ قرآن مجید ہے ۔ جو ہر انسان کی بد بختی کو خوش قسمتی میں بدلنے کا نسخہ کیمیاء ہے ۔جو ہر
مریض چاہے وہ روحانی ہو یا جسمانی ہو اس کے لیے شفاء ہے ہر اسیرزحمت کے لیے وادی رحمت میں داخل ہونے کی
کلید ہے ۔ ہر طالب (بضرورت ) کے لیے خزانہ مطلوبیت کا بہترین دروازہ ہے۔ اس خزانہ بے بہا کی وسعت کا
حقیقت میں تو وہی بتا سکتے ہیں جو اس خزانے کے مالک ہیں مگر ان نوادراتِ کریمانہ میں سے جو انہوں نے خود یا اپنے
غلاموں کے ذریعے پریشانِ حال لوگوں کی خاطر دنیا میں لٹائے کچھ کویکجا کرکے آپ حضرات کی خدمت میں اس امید
کے ساتھ کہ اس وقت کی پریشانیوں سے نمٹنے کے لیے اﷲ تعالیٰ کے اسراروں کے حاملین کی نوازشات سے اپنے سوئے
ہوئے مقدر کوجگا کر اپنے منعم حقیقی کا شکریہ ادا کرسکیں تاکہ آپ کو ان نعمتوں میں اضافہ ملتا رہے۔
حضرت علی علیہ السلام نے اپنے ایک خطبے میں ارشاد فرمایا ۔ کہ قرآن وہ خیر خواہ ہے جو کبھی بھی دھوکہ نہیں کرتا ۔
ایسا ہادی ہے جو راہ گُم نہیں کرتا ۔ ایسا بیان کرنے والا ہے جو کبھی جھوٹ نہیں کہتا ۔ قرآن حاصل کرنے کے بعد کوئی غربت
نہیں ہے ۔ قرآن حاصل کرنے سہ پہلے کوئی امیری نہیں ہے ۔قرآن سے اپنی بیماریوں کی شفاحاصل کرو۔ دفع مصائب
کے لیے قرآن سے مددطلب کرو ۔ قرآن کے ذریعے اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگو ۔ بندوں کے لیے خالق کی طرف متوجہ ہونے
کا اس کے علاوہ کوئی ذریعہ نہیں ۔ یقین رکھو یہ وہ شفاعت کرنے والا ہے جسکی شفاعت مقبول ہے۔ یہ وہ بولنے والا ہے
جس کی بات تصدیق شدہ ہے۔ بروز محشر جس کی شفاعت قرآن نے کردی اس کی شفاعت مقبول ہوئی۔( نہج البلاغہ)
تلاوت قرآن مجید کے فضائل بیان کرنے کی بجائے کیونکہ ایسا کرنا بھی تو ایسا ہے کہ جیسے سمندر کو ایک کوزے میں بند کرنا
حضرت عبداﷲ اب عباس ؒ نے حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام سے اس کے فضائل بیان کرنے کا عرض
کیا تو آپؑ نے ساری رات بسم اﷲ کی تفسیر سنانے میں گذار دی اور پھر فرمایاابن عباس اس تفسیر کو اگر کتابت میں لایا جائے
تو ۷۰ اونٹوں کا بار جمع ہوجائے گا ۔تو جس قرآن کی ایک سورہ کا یہ مقام ہو پورے قرآن کی عظمت کیا ہوگی ؟
حقیتقت قرآن تو وہی جانتے ہیں جو ان کے وارث ہیں ۔ اس کی طہارت و قدرت جاننے والے ہی بتا سکتے ہیں کہ قرآنکی
حقیقت کیا ہے ؟ قرآن کی ظاہری صورت اتنی طاقتور ہے کہ جسے نہ پہاڑ برداشت کر سکیں جس کے سامنے کروڑوں میلوں
کے فاصلے سمٹ جائیں جس کے سامنے کوئی روکاوٹ حائل نہ ہوسکے ۔ جس پر غیرمسلم بھی عمل کرے تو چاند اس کے قدموں
کو اپنے اوپر لینے کو فخر سمجھے ۔یہ تو اﷲ تعالیٰ جانے یا وہ جانے جو اس کے راز دار ہیں ۔اس کے آداب کاجتنا بھی خیال کیا جائے
وہ کم ہے ۔
قرآن مجید کی تلاوت کی جائے باوضو ہوکر کی جائے ۔ بعد نماز صبح بے حد مفید ہے ۔ جس وقت بھی کریں نہایت خشوع و
خضوع سے کریں پاک صاف جگہ کا تعین کریں تنہائی میں بیٹھ کر تلاوت کریں یہ تصور کرکے کریں کہ آپنے اپنے نہایت
اس سلسلہ روحانی کا جس کامآخذ قرآن مجید ہے ۔ جو ہر انسان کی بد بختی کو خوش قسمتی میں بدلنے کا نسخہ کیمیاء ہے ۔جو ہر
مریض چاہے وہ روحانی ہو یا جسمانی ہو اس کے لیے شفاء ہے ہر اسیرزحمت کے لیے وادی رحمت میں داخل ہونے کی
کلید ہے ۔ ہر طالب (بضرورت ) کے لیے خزانہ مطلوبیت کا بہترین دروازہ ہے۔ اس خزانہ بے بہا کی وسعت کا
حقیقت میں تو وہی بتا سکتے ہیں جو اس خزانے کے مالک ہیں مگر ان نوادراتِ کریمانہ میں سے جو انہوں نے خود یا اپنے
غلاموں کے ذریعے پریشانِ حال لوگوں کی خاطر دنیا میں لٹائے کچھ کویکجا کرکے آپ حضرات کی خدمت میں اس امید
کے ساتھ کہ اس وقت کی پریشانیوں سے نمٹنے کے لیے اﷲ تعالیٰ کے اسراروں کے حاملین کی نوازشات سے اپنے سوئے
ہوئے مقدر کوجگا کر اپنے منعم حقیقی کا شکریہ ادا کرسکیں تاکہ آپ کو ان نعمتوں میں اضافہ ملتا رہے۔
حضرت علی علیہ السلام نے اپنے ایک خطبے میں ارشاد فرمایا ۔ کہ قرآن وہ خیر خواہ ہے جو کبھی بھی دھوکہ نہیں کرتا ۔
ایسا ہادی ہے جو راہ گُم نہیں کرتا ۔ ایسا بیان کرنے والا ہے جو کبھی جھوٹ نہیں کہتا ۔ قرآن حاصل کرنے کے بعد کوئی غربت
نہیں ہے ۔ قرآن حاصل کرنے سہ پہلے کوئی امیری نہیں ہے ۔قرآن سے اپنی بیماریوں کی شفاحاصل کرو۔ دفع مصائب
کے لیے قرآن سے مددطلب کرو ۔ قرآن کے ذریعے اﷲ تعالیٰ سے دعا مانگو ۔ بندوں کے لیے خالق کی طرف متوجہ ہونے
کا اس کے علاوہ کوئی ذریعہ نہیں ۔ یقین رکھو یہ وہ شفاعت کرنے والا ہے جسکی شفاعت مقبول ہے۔ یہ وہ بولنے والا ہے
جس کی بات تصدیق شدہ ہے۔ بروز محشر جس کی شفاعت قرآن نے کردی اس کی شفاعت مقبول ہوئی۔( نہج البلاغہ)
تلاوت قرآن مجید کے فضائل بیان کرنے کی بجائے کیونکہ ایسا کرنا بھی تو ایسا ہے کہ جیسے سمندر کو ایک کوزے میں بند کرنا
حضرت عبداﷲ اب عباس ؒ نے حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام سے اس کے فضائل بیان کرنے کا عرض
کیا تو آپؑ نے ساری رات بسم اﷲ کی تفسیر سنانے میں گذار دی اور پھر فرمایاابن عباس اس تفسیر کو اگر کتابت میں لایا جائے
تو ۷۰ اونٹوں کا بار جمع ہوجائے گا ۔تو جس قرآن کی ایک سورہ کا یہ مقام ہو پورے قرآن کی عظمت کیا ہوگی ؟
حقیتقت قرآن تو وہی جانتے ہیں جو ان کے وارث ہیں ۔ اس کی طہارت و قدرت جاننے والے ہی بتا سکتے ہیں کہ قرآنکی
حقیقت کیا ہے ؟ قرآن کی ظاہری صورت اتنی طاقتور ہے کہ جسے نہ پہاڑ برداشت کر سکیں جس کے سامنے کروڑوں میلوں
کے فاصلے سمٹ جائیں جس کے سامنے کوئی روکاوٹ حائل نہ ہوسکے ۔ جس پر غیرمسلم بھی عمل کرے تو چاند اس کے قدموں
کو اپنے اوپر لینے کو فخر سمجھے ۔یہ تو اﷲ تعالیٰ جانے یا وہ جانے جو اس کے راز دار ہیں ۔اس کے آداب کاجتنا بھی خیال کیا جائے
وہ کم ہے ۔
قرآن مجید کی تلاوت کی جائے باوضو ہوکر کی جائے ۔ بعد نماز صبح بے حد مفید ہے ۔ جس وقت بھی کریں نہایت خشوع و
خضوع سے کریں پاک صاف جگہ کا تعین کریں تنہائی میں بیٹھ کر تلاوت کریں یہ تصور کرکے کریں کہ آپنے اپنے نہایت
۳
ہی مہربان آقا سے اپنی نادانیوں کی وجہ سے غفلت کی وجہ سے اپنے آپ کو دور کردینے کی عظیم غلطی کر بیٹھے ہیں اور اب یہی
موقع ہے کہ آپ نے اس مہربان و شفیق آقا کو منانا ہے چاہے جو بھی صورت بن پڑے اگرآنکھوں سے ندامت کے آنسو آ
جائیں تو خوش بختی کی علامت ہوگی ۔ جب تلاوت کریں تو اعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم بسم اﷲالرحمن الرحیم ضرور بالضرور
پڑھنی ہے ورنہ یہ دشمن ازلی(شیطان) گمراہ کرنے کی بے حد کوشش کرے گا ۔ مولائے کاہنات کے فرمان کو پیش نظر رکھتے
ہوئے مختلف قرآنی وفرامین معصومین ؑ کے بے کنار سمندرسے محسنین اسلام کے پیروکاروں کی شب وروز کی انتھک کاوشوں کے
سجائے ہوئے گلشنِ مودت و عقیدت سے بقدرت استطاعت تلاش ایک مختصر سی کاوش مومنین کرام تک پہنچانے کی کوشش میں
اراکین کی مصروف عمل رہ کر ایک علم دوست اور درد ملت رکھنے والوں کی دعاؤں کے ذخیرے اکٹھے کرنے کی خواہش کو پایہ تکمیل
تک سعی کر نا ہے ۔ اور اس امید کے ساتھ کہ مومنین کرام کی دعاؤں کے طفیل اﷲ تبارک و تعالی ٰ اراکین ادارہ فروغ اہلبیتؑ کے
ان بزرگوں کو کہ جنہوں نے اپنی زندگیاں تعلیماتِ محمد ؐو آلِ محمد ؑ کے فروغ میں بسر کردی اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے
یہ عظیم سعادت ہم جیسے کم علم کم ہمت مگر ولولہ عزم حسینیؑ کی دولت عظمی ٰسے سرشار حبداران امام حسین علیہ السلام کے نوکروں کی
خدمت کرنے کی عبادت کا فریضہ ہمیں عطا فرمایا ہے ۔
اﷲتعالیٰ کے اس انعام خصوصی کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ یقیناًکم ہے ۔ کیونکہ یہ کام نہ عام ہے اور نہ ہی سہل ہے مگریہ سوچتے
ہوئے کہ اس قادر مطلق نے جب بھی کوئی بڑا کام لینا چاہا وہ معمولی اور حقیر نظر آنے والوں کے ذریعے ہی لیا ۔
ملک سباء کی ملکہ بلقیس کو دعوت حق پہنچائی تو ہُدہُد کے ذریعے اور ابرہہ کے لشکر کو نیست ونابود کیا تو ابابیلوں کے ذریعے۔
اب کام لینے والے پر منحصر ہے کہ اس کی نظر کرم کس کے مقدر کو جگاتی ہے ۔ اس کریم مطلق کی کریمی پہ امید کرم رکھتے ہوئے
ہم سب نے اس کار خیر کو ہر اس کارواں حق کی صدائے حق سے ملانے کا مصمم ارادہ کرلیا ہے کہ جس کا منشورصرف اور صرف
خدمت انسانیت ہے اورمطلوبییت رضائے محمدؐوآل محمدؑ ہے ۔
ادارہ فروغ فکر اہلبیت ؑ کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ علمائے حق کی ان کاوشوں کو جو قرآن و وارثانِ قرآن کے فرمودات
کی روشنی میں کی گئی ہوں ان جواہرات میں سے خوب صورت چاہے مختصر ہوں مگر متقاضی ضرورت ہوں ان قیمتی و انمول
موتیوں کا مالا سجا کر آپ تک پہنچائی جائے تاکہ ان کی روشنی سے ناصرف خود بلکہ اپنے حلقہ احباب تک مودت اہلبیتؑ کی
سوغات پہنچا کر آپ بھی موالیین حیدر کرار میں اپنا نام درج کراسکیں ۔
تمام مرحومین ومرحومات کے لیے کہ جن کی وجہ سے آج عزاداری امام حسین علیہ السلام اور تعلیمات محمدؐوآل محمد ؑ چاہے
جس رنگ میں بھی جاری ہے ان سب کی اور بالخصوص ادارہ فروغ فکرِ اہبیت ؑ کے مرحومین کی بلندی درجات کی خاطر
ایک مرتبہ سورہ الحمد اور ۳ مرتبہ سورہ اخلاص اور ۱۱مرتبہ اول وآخر درود شریف اس امید کے ساتھ کہ آج آپ کسی کو یہ تحفہ
ارسال کریں گیں تو کل آپ کو بھی یقیناًارسال کیا جائے گا تلاوت فرما کر طالب ثواب ہوں ۔ شکریہ
آپ کی دعاؤں کے طالب اراکین ادارہ فروغ فکر اہلبیت ؑ ( جانووالہ ) بہاول پور
۴
قرآن اور اہلبیت ؑ
قرآن مجید تمام کتب سماوی کی سردار ہے تو محمد ؐ وآل محمدؑ تمام مخلوقات الہیہٰ کے (چاہے وہ اولعزم رسول ہوں صاحب
شریعت پیغمبر ہوں چاہے وہ انبیائے کرام ہوں ) سردار ہیں ۔ جس طرح تمام آسمانی کتابوں پہ ایمان رکھنا مگرقرآن
مجید پر عمل کرنا وجب اور باعث نجات ہے اسی طرح تمام نبیوں پر ایمان رکھنا اضروری ہے مگر محمد ؐ وآل محمد ؑ کی تعلیمات
پرعمل کرنا ایمان کی علامت اور باعث نجات ہے۔
قرآن مجید کے ہر حرف پر شک کرنا دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے اسی طرح محمدؐوآل محمدؑ کے سیرت طیبہ کے کسی
گوشے پرشک کرنا دائرہ ایمان سے خارج کردیتا ہے ۔ قرآن مجید جس طرح ہدایت کا منبع ہے اسی طرح اہلبیتؑ بھی
معدن الرسلۃ (رسالت کی کان ہیں)قرآن مجید اﷲتعالیٰ کا معجزہ ہے تو محمدؐوآل محمدؑ معجزنماء ہیں قران علم کا سمندر
ہیں تومحمدؐوآل محمدؑ قران کے شارع ہیں۔ قرآن لاجواب ہے محمدؐوآل محمدؑ بے مثال ہیں۔ قرآن اﷲتعالیٰ کی قدرت
کا نمونہ ہے محمدؐوآل محمدؑ اس کی تصدیق کرنے والے ہیں ۔قرآن کی تعلیمات پہ عمل کیے نجات ناممکن ہے تو محمدؐوآل محمدؑ
کی پیروی کیے بغیر نجات ملنا ناممکن ہے۔ جہاں قرآن ہو وہاں محمدؐوآل محمدؑ کا ہونا ضروری ہے۔ جب جہاں جس نے
نے قرآن مجید میں جُدائی ڈالی اس نے جنت میں جدائی ڈالی کیونکہ فرمان رسالت مآب ؐ ہے ( میں تمہارے درمیان
دوچیزیں چھوڑے جارہا ہوں ایک اﷲ کی کتاب (قرآن مجید) دوسرے اپنی ائلبیتؑ (حضرت علی علیہ السلام حضرت
بی بی جناب سیدہ فاطمۃالزہرہ سلام اﷲ علیھا۔ جناب حضرت امام حسن علیہ السلام ۔ جناب حضرت امام حسین علیہ السلام)
جس نے بھی ان دونوں (قرآن و ائلبیتؑ ) کا دامن تھامے رکھا وہ ہرگز گمراہ نہ ہونگے یہانتک کہ حوض کوثرپہ مجھ تک
لے آئینگے۔
خداوندِمنان کا ہم شکریہ ادا کرنے سے قاصر ہیں کہ محمدؐوآل محمدؑ کے صدقے میں ہمیں ان کی محبت اصلا اورنسلا عطا کی
اور ہمیں اس قابل بنا دیا ہے کہ آج موالیان حیدر کرار کا ظاہراغریب سے غریب حبدار بھی ان کے نام پر ان کی سیرت
طیبہ کی اشاعت کے لیے اتنا خرچ کردیتا ہے کہ ایک دولت مند سن کر سکتے کی حالت میں آجاتا ہے ۔ جس کا نتیجہ اس
کریم نے نیتوں کے مطابق عطاکیا بھی ہے اور یقیناًعطا کرے گا بھی۔ جس نے دولت سے پیار کیا اسے دولت اتنی
عطا کی کہ آج زمانہ ان کی اطاعت کرنے میں کامیابی تصور کررہاہے مگر جنہوں اﷲ تعالیٰ سے صرف محبت محمد ؐوآل محمدؑ
کے لیے جان مال عزت دولت اولاد مانگی انہیں اس کریم نے مصلحت کے طور پہ جو جو عطا کیا انہوں نے اس عطائے
خداوندی کو تعلیمات محمدؐوآل محمدؑ کے فروغ میں دل کھول کر خرچ کیاتو اﷲ تبارک و تعالیٰ نے انعام کے طور پر محبتِ
علی علیہ السلام کا وہ انمول خزانہ عطا کردیا کہ آج وہ اس نام پہ جان مال اولاد قربان کرنے کو تیار ہیں مگر محبت علی علیہ السلام
چھوڑنے کو موت تصور کرتے ہیں ۔
ہی مہربان آقا سے اپنی نادانیوں کی وجہ سے غفلت کی وجہ سے اپنے آپ کو دور کردینے کی عظیم غلطی کر بیٹھے ہیں اور اب یہی
موقع ہے کہ آپ نے اس مہربان و شفیق آقا کو منانا ہے چاہے جو بھی صورت بن پڑے اگرآنکھوں سے ندامت کے آنسو آ
جائیں تو خوش بختی کی علامت ہوگی ۔ جب تلاوت کریں تو اعوذ باﷲ من الشیطان الرجیم بسم اﷲالرحمن الرحیم ضرور بالضرور
پڑھنی ہے ورنہ یہ دشمن ازلی(شیطان) گمراہ کرنے کی بے حد کوشش کرے گا ۔ مولائے کاہنات کے فرمان کو پیش نظر رکھتے
ہوئے مختلف قرآنی وفرامین معصومین ؑ کے بے کنار سمندرسے محسنین اسلام کے پیروکاروں کی شب وروز کی انتھک کاوشوں کے
سجائے ہوئے گلشنِ مودت و عقیدت سے بقدرت استطاعت تلاش ایک مختصر سی کاوش مومنین کرام تک پہنچانے کی کوشش میں
اراکین کی مصروف عمل رہ کر ایک علم دوست اور درد ملت رکھنے والوں کی دعاؤں کے ذخیرے اکٹھے کرنے کی خواہش کو پایہ تکمیل
تک سعی کر نا ہے ۔ اور اس امید کے ساتھ کہ مومنین کرام کی دعاؤں کے طفیل اﷲ تبارک و تعالی ٰ اراکین ادارہ فروغ اہلبیتؑ کے
ان بزرگوں کو کہ جنہوں نے اپنی زندگیاں تعلیماتِ محمد ؐو آلِ محمد ؑ کے فروغ میں بسر کردی اور ان کے مشن کو جاری رکھنے کے لیے
یہ عظیم سعادت ہم جیسے کم علم کم ہمت مگر ولولہ عزم حسینیؑ کی دولت عظمی ٰسے سرشار حبداران امام حسین علیہ السلام کے نوکروں کی
خدمت کرنے کی عبادت کا فریضہ ہمیں عطا فرمایا ہے ۔
اﷲتعالیٰ کے اس انعام خصوصی کا جتنا بھی شکر ادا کریں وہ یقیناًکم ہے ۔ کیونکہ یہ کام نہ عام ہے اور نہ ہی سہل ہے مگریہ سوچتے
ہوئے کہ اس قادر مطلق نے جب بھی کوئی بڑا کام لینا چاہا وہ معمولی اور حقیر نظر آنے والوں کے ذریعے ہی لیا ۔
ملک سباء کی ملکہ بلقیس کو دعوت حق پہنچائی تو ہُدہُد کے ذریعے اور ابرہہ کے لشکر کو نیست ونابود کیا تو ابابیلوں کے ذریعے۔
اب کام لینے والے پر منحصر ہے کہ اس کی نظر کرم کس کے مقدر کو جگاتی ہے ۔ اس کریم مطلق کی کریمی پہ امید کرم رکھتے ہوئے
ہم سب نے اس کار خیر کو ہر اس کارواں حق کی صدائے حق سے ملانے کا مصمم ارادہ کرلیا ہے کہ جس کا منشورصرف اور صرف
خدمت انسانیت ہے اورمطلوبییت رضائے محمدؐوآل محمدؑ ہے ۔
ادارہ فروغ فکر اہلبیت ؑ کی ہمیشہ یہ کوشش رہی ہے کہ علمائے حق کی ان کاوشوں کو جو قرآن و وارثانِ قرآن کے فرمودات
کی روشنی میں کی گئی ہوں ان جواہرات میں سے خوب صورت چاہے مختصر ہوں مگر متقاضی ضرورت ہوں ان قیمتی و انمول
موتیوں کا مالا سجا کر آپ تک پہنچائی جائے تاکہ ان کی روشنی سے ناصرف خود بلکہ اپنے حلقہ احباب تک مودت اہلبیتؑ کی
سوغات پہنچا کر آپ بھی موالیین حیدر کرار میں اپنا نام درج کراسکیں ۔
تمام مرحومین ومرحومات کے لیے کہ جن کی وجہ سے آج عزاداری امام حسین علیہ السلام اور تعلیمات محمدؐوآل محمد ؑ چاہے
جس رنگ میں بھی جاری ہے ان سب کی اور بالخصوص ادارہ فروغ فکرِ اہبیت ؑ کے مرحومین کی بلندی درجات کی خاطر
ایک مرتبہ سورہ الحمد اور ۳ مرتبہ سورہ اخلاص اور ۱۱مرتبہ اول وآخر درود شریف اس امید کے ساتھ کہ آج آپ کسی کو یہ تحفہ
ارسال کریں گیں تو کل آپ کو بھی یقیناًارسال کیا جائے گا تلاوت فرما کر طالب ثواب ہوں ۔ شکریہ
آپ کی دعاؤں کے طالب اراکین ادارہ فروغ فکر اہلبیت ؑ ( جانووالہ ) بہاول پور
۴
قرآن اور اہلبیت ؑ
قرآن مجید تمام کتب سماوی کی سردار ہے تو محمد ؐ وآل محمدؑ تمام مخلوقات الہیہٰ کے (چاہے وہ اولعزم رسول ہوں صاحب
شریعت پیغمبر ہوں چاہے وہ انبیائے کرام ہوں ) سردار ہیں ۔ جس طرح تمام آسمانی کتابوں پہ ایمان رکھنا مگرقرآن
مجید پر عمل کرنا وجب اور باعث نجات ہے اسی طرح تمام نبیوں پر ایمان رکھنا اضروری ہے مگر محمد ؐ وآل محمد ؑ کی تعلیمات
پرعمل کرنا ایمان کی علامت اور باعث نجات ہے۔
قرآن مجید کے ہر حرف پر شک کرنا دائرہ اسلام سے خارج کردیتا ہے اسی طرح محمدؐوآل محمدؑ کے سیرت طیبہ کے کسی
گوشے پرشک کرنا دائرہ ایمان سے خارج کردیتا ہے ۔ قرآن مجید جس طرح ہدایت کا منبع ہے اسی طرح اہلبیتؑ بھی
معدن الرسلۃ (رسالت کی کان ہیں)قرآن مجید اﷲتعالیٰ کا معجزہ ہے تو محمدؐوآل محمدؑ معجزنماء ہیں قران علم کا سمندر
ہیں تومحمدؐوآل محمدؑ قران کے شارع ہیں۔ قرآن لاجواب ہے محمدؐوآل محمدؑ بے مثال ہیں۔ قرآن اﷲتعالیٰ کی قدرت
کا نمونہ ہے محمدؐوآل محمدؑ اس کی تصدیق کرنے والے ہیں ۔قرآن کی تعلیمات پہ عمل کیے نجات ناممکن ہے تو محمدؐوآل محمدؑ
کی پیروی کیے بغیر نجات ملنا ناممکن ہے۔ جہاں قرآن ہو وہاں محمدؐوآل محمدؑ کا ہونا ضروری ہے۔ جب جہاں جس نے
نے قرآن مجید میں جُدائی ڈالی اس نے جنت میں جدائی ڈالی کیونکہ فرمان رسالت مآب ؐ ہے ( میں تمہارے درمیان
دوچیزیں چھوڑے جارہا ہوں ایک اﷲ کی کتاب (قرآن مجید) دوسرے اپنی ائلبیتؑ (حضرت علی علیہ السلام حضرت
بی بی جناب سیدہ فاطمۃالزہرہ سلام اﷲ علیھا۔ جناب حضرت امام حسن علیہ السلام ۔ جناب حضرت امام حسین علیہ السلام)
جس نے بھی ان دونوں (قرآن و ائلبیتؑ ) کا دامن تھامے رکھا وہ ہرگز گمراہ نہ ہونگے یہانتک کہ حوض کوثرپہ مجھ تک
لے آئینگے۔
خداوندِمنان کا ہم شکریہ ادا کرنے سے قاصر ہیں کہ محمدؐوآل محمدؑ کے صدقے میں ہمیں ان کی محبت اصلا اورنسلا عطا کی
اور ہمیں اس قابل بنا دیا ہے کہ آج موالیان حیدر کرار کا ظاہراغریب سے غریب حبدار بھی ان کے نام پر ان کی سیرت
طیبہ کی اشاعت کے لیے اتنا خرچ کردیتا ہے کہ ایک دولت مند سن کر سکتے کی حالت میں آجاتا ہے ۔ جس کا نتیجہ اس
کریم نے نیتوں کے مطابق عطاکیا بھی ہے اور یقیناًعطا کرے گا بھی۔ جس نے دولت سے پیار کیا اسے دولت اتنی
عطا کی کہ آج زمانہ ان کی اطاعت کرنے میں کامیابی تصور کررہاہے مگر جنہوں اﷲ تعالیٰ سے صرف محبت محمد ؐوآل محمدؑ
کے لیے جان مال عزت دولت اولاد مانگی انہیں اس کریم نے مصلحت کے طور پہ جو جو عطا کیا انہوں نے اس عطائے
خداوندی کو تعلیمات محمدؐوآل محمدؑ کے فروغ میں دل کھول کر خرچ کیاتو اﷲ تبارک و تعالیٰ نے انعام کے طور پر محبتِ
علی علیہ السلام کا وہ انمول خزانہ عطا کردیا کہ آج وہ اس نام پہ جان مال اولاد قربان کرنے کو تیار ہیں مگر محبت علی علیہ السلام
چھوڑنے کو موت تصور کرتے ہیں ۔
۵
یہ دنیا ایک امتحان کا گھر ہے اس میں رہتے ہوئے روز بروز دشمن حق مختلف روپ دھار کر صراط مستقیم سے گمراہ کرنے
کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ کہیں یہ دولت کے نام پر تو کہیں برادری کے نام پر تو کہیں سستی شہرت کے نام پر تو کہیں مالی
مفاد کی گھٹیا صورت میں روحانی مریضوں کو اپنے دامِ فریب میں الجھا کر اصلاح کے نام پر الجھا کر شکار کرنا چاہتاہے۔
اس بے روزگاری اور مہنگائی کے منہ زور طوفان کا مقابلہ کرنا ایک کمزور کے لیے بہت ہی مشکل کا سبب بنتا جا رہا ہے۔
اس زمانے کی حالت میں اپنا دامن مسموم عقائید سے بچا کر حقیقی تعلیمات محمد ؐو آل محمدؑ کی نورانیت سے اپنے دل و دماغ
کومنور رکھنا جُوئے شیر لانے کے مترادف بنتا جا رہا ہے۔ یہ وہ زمانہ ہے کہ جس کے بارے میں اﷲ کے حبیب ؐ نے فرمایا
تھا کہ ایک وہ زمانہ آئے گاحرام کو حلال کیا جائے گا دین میں خودرائی کی جائے گی بڑے بڑے مال خداکی معصیت میں
خرچ ہوں گے۔عورتیں اپنے مردوں پرحکومت کریں گی حکام میں اس کو عزت ہوگی جو آل محمدؑ کو برا کہے گا قرآن پڑھنا
اور سننا بوجھ محسوس ہوگا لوگ ریاست طلبی کے لیے اپنے کو بد زمانی میں مشہور کریں گے ( تاکہ حکمران مخالف کی زبان
کو بند کرنے کے لیے اسے طلب کرلے) ذکر خدا سننا بوجھ ہوگامال حرام عام ہوگا آلات غنا مکہ و مدینہ میں عام ہوجائیں
گے حق کی ہدایت کرنے کو منع کیا جائے گا اپنی عزت کے خوف سے کوئی شریف کسی کو نیکی کا حکم نہیں دے گا برائی سے
نہیں روکے گاانسان جس دن گناہ نہیں کرے گا غمگین رہے گا رشتہ داروں کا مال فریب سے تقسیم کیا جائے گاشراب
کے ذریعے علاج کیا جائے گااجرت لے کر اذان کہی جائے گی اجرت لے کر نمازپڑھائی جائے گی خدا سے نہ ڈرنے
والے مسجدوں پر قابض ہوں گے انسان کا مقصود صرف پیٹ پالنا اور عیش کرنا ہوگالوگوں کی شکلیں انسانی اور دل شیطانی
ہونگے۔ (بحارالانوارجلد۱۳صفح۱۷۴طبع ایران)
مندرجہ بالا مختصرطور پر جو علامات لکھی گئیں ہیں کیا تقریبا آپ دیکھ نہیں رہے ؟ پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا سے منسلک
لوگوں سے معلوم توکریں کیا اس سے پہلے یہ حالت صرف کتب کی حد تک تو تھیں مگر آج جو کچھ ہورہا ہے اس پر ابلیس
یقیناًخوشی محسوس کررہا ہوگا ۔مگر روح انسایت ایک بار پھر ہادی بر حق کو یاد کرہی ہوگی ۔ اس ظلمت بھرے ماحول میں
سے اﷲ تعالیٰ کی مدد سے ہی بچنا ممکن ہے اور اﷲ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کا سبب صرف قرآن و اہلبیت ؑ ہی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہر سوالی کو مایوسی سے بچانا ہے یہ اس کا اپنا کرم ہے کہ کس کو کس کے ذریعے سے مستفیض کرتا ہے کس کے
دامن امید کو جلدی اور کس کے دامن امید کو دیر سے پُر کر دیتا ہے ۔ آج کے دور میں ایک شریف اور ایماندار کے لیے
رزق حلال کمانا بہت ہی مشکل کام بن چکا ہے رشوت خوری ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے اس دور میں حلال طریقے
سے اپنی ضروریات پوری کرنا ننگی تلوار پر چلنے کے مترادف نظر آتا ہے ۔
یہ دنیا ایک امتحان کا گھر ہے اس میں رہتے ہوئے روز بروز دشمن حق مختلف روپ دھار کر صراط مستقیم سے گمراہ کرنے
کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ۔ کہیں یہ دولت کے نام پر تو کہیں برادری کے نام پر تو کہیں سستی شہرت کے نام پر تو کہیں مالی
مفاد کی گھٹیا صورت میں روحانی مریضوں کو اپنے دامِ فریب میں الجھا کر اصلاح کے نام پر الجھا کر شکار کرنا چاہتاہے۔
اس بے روزگاری اور مہنگائی کے منہ زور طوفان کا مقابلہ کرنا ایک کمزور کے لیے بہت ہی مشکل کا سبب بنتا جا رہا ہے۔
اس زمانے کی حالت میں اپنا دامن مسموم عقائید سے بچا کر حقیقی تعلیمات محمد ؐو آل محمدؑ کی نورانیت سے اپنے دل و دماغ
کومنور رکھنا جُوئے شیر لانے کے مترادف بنتا جا رہا ہے۔ یہ وہ زمانہ ہے کہ جس کے بارے میں اﷲ کے حبیب ؐ نے فرمایا
تھا کہ ایک وہ زمانہ آئے گاحرام کو حلال کیا جائے گا دین میں خودرائی کی جائے گی بڑے بڑے مال خداکی معصیت میں
خرچ ہوں گے۔عورتیں اپنے مردوں پرحکومت کریں گی حکام میں اس کو عزت ہوگی جو آل محمدؑ کو برا کہے گا قرآن پڑھنا
اور سننا بوجھ محسوس ہوگا لوگ ریاست طلبی کے لیے اپنے کو بد زمانی میں مشہور کریں گے ( تاکہ حکمران مخالف کی زبان
کو بند کرنے کے لیے اسے طلب کرلے) ذکر خدا سننا بوجھ ہوگامال حرام عام ہوگا آلات غنا مکہ و مدینہ میں عام ہوجائیں
گے حق کی ہدایت کرنے کو منع کیا جائے گا اپنی عزت کے خوف سے کوئی شریف کسی کو نیکی کا حکم نہیں دے گا برائی سے
نہیں روکے گاانسان جس دن گناہ نہیں کرے گا غمگین رہے گا رشتہ داروں کا مال فریب سے تقسیم کیا جائے گاشراب
کے ذریعے علاج کیا جائے گااجرت لے کر اذان کہی جائے گی اجرت لے کر نمازپڑھائی جائے گی خدا سے نہ ڈرنے
والے مسجدوں پر قابض ہوں گے انسان کا مقصود صرف پیٹ پالنا اور عیش کرنا ہوگالوگوں کی شکلیں انسانی اور دل شیطانی
ہونگے۔ (بحارالانوارجلد۱۳صفح۱۷۴طبع ایران)
مندرجہ بالا مختصرطور پر جو علامات لکھی گئیں ہیں کیا تقریبا آپ دیکھ نہیں رہے ؟ پرنٹ میڈیا اور سوشل میڈیا سے منسلک
لوگوں سے معلوم توکریں کیا اس سے پہلے یہ حالت صرف کتب کی حد تک تو تھیں مگر آج جو کچھ ہورہا ہے اس پر ابلیس
یقیناًخوشی محسوس کررہا ہوگا ۔مگر روح انسایت ایک بار پھر ہادی بر حق کو یاد کرہی ہوگی ۔ اس ظلمت بھرے ماحول میں
سے اﷲ تعالیٰ کی مدد سے ہی بچنا ممکن ہے اور اﷲ تعالیٰ کی مدد حاصل کرنے کا سبب صرف قرآن و اہلبیت ؑ ہی ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے ہر سوالی کو مایوسی سے بچانا ہے یہ اس کا اپنا کرم ہے کہ کس کو کس کے ذریعے سے مستفیض کرتا ہے کس کے
دامن امید کو جلدی اور کس کے دامن امید کو دیر سے پُر کر دیتا ہے ۔ آج کے دور میں ایک شریف اور ایماندار کے لیے
رزق حلال کمانا بہت ہی مشکل کام بن چکا ہے رشوت خوری ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی کے اس دور میں حلال طریقے
سے اپنی ضروریات پوری کرنا ننگی تلوار پر چلنے کے مترادف نظر آتا ہے ۔
۶
اس صورت حال کو صرف اﷲتعالیٰ کے کرم خاص کے سبب ہی نمٹا جا سکتا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس کرم کا نام ہے
قرآن و اہلبیت ؑ کے فرامین پر عمل کرکے حلال روزگار حاصل کرنے ناگہانی بیماریوں سے بچنے اور ان سے نمٹنے
کے لیے روحانی طور پر قوت حاصل کرنا بچیوں کے رخصتیوں کے اسباب مہیا کرنا گھروں میں سے نہوستوں کے
جالے اتار کر خیر وبرکت کے حصول کے لیے کوشش کرنا اور اطاعت پرودگار کے ذریعے اپنی آخرت کو لاحق تمام
خطروں سے بچنے کے لیے ہادی برحق کے جانثاروں کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ان سب کے لیے مندرجہ ذیل
عبارت کو صرف تحریر سمجھ کر نہیں بلکہ وقت کی اہم ضرورت سمجھ کر دل ودماغ سے ہر قسم کے خیالات کو نکال کر صرف
اور صرف اﷲ تبارک و تعالیٰ سے اہد نا الصر اط المستقیم صراط الذین انعمت علہیھم غیرالمغضوب علہیھم والضالین
کی دعا مانگ کر قرآن اور محمدؐ و آل محمدؑ کا وسیلہ بناکر طالب حق وہدایت بن کر سوالی بن جاؤ پھر دیکھو کہ وہ کریم
کس طرح تمہارے سوئے ہوئے مقدر کو جگاتا ہے۔
اس صورت حال کو صرف اﷲتعالیٰ کے کرم خاص کے سبب ہی نمٹا جا سکتا ہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کے اس کرم کا نام ہے
قرآن و اہلبیت ؑ کے فرامین پر عمل کرکے حلال روزگار حاصل کرنے ناگہانی بیماریوں سے بچنے اور ان سے نمٹنے
کے لیے روحانی طور پر قوت حاصل کرنا بچیوں کے رخصتیوں کے اسباب مہیا کرنا گھروں میں سے نہوستوں کے
جالے اتار کر خیر وبرکت کے حصول کے لیے کوشش کرنا اور اطاعت پرودگار کے ذریعے اپنی آخرت کو لاحق تمام
خطروں سے بچنے کے لیے ہادی برحق کے جانثاروں کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا ان سب کے لیے مندرجہ ذیل
عبارت کو صرف تحریر سمجھ کر نہیں بلکہ وقت کی اہم ضرورت سمجھ کر دل ودماغ سے ہر قسم کے خیالات کو نکال کر صرف
اور صرف اﷲ تبارک و تعالیٰ سے اہد نا الصر اط المستقیم صراط الذین انعمت علہیھم غیرالمغضوب علہیھم والضالین
کی دعا مانگ کر قرآن اور محمدؐ و آل محمدؑ کا وسیلہ بناکر طالب حق وہدایت بن کر سوالی بن جاؤ پھر دیکھو کہ وہ کریم
کس طرح تمہارے سوئے ہوئے مقدر کو جگاتا ہے۔
* آیہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے تصدق میں دعا مانگیں
طریقہ حسب ذیل ہے ۔
بعد نماز ۲ رکعت ہدیہ چہاردہ معصومین ؑ قربۃ الی اللہ ۔ پہلی اور دوسری رکعت میں بعد از سورہ فاتحہ
۱۱۰ مرتبہ سورہ قل ھو اللہ احد پڑھیں اور دعائے قنوت میں ۱۱۰ مرتبہ دعائے امام زمانہ ؑ پڑھ کر سلام
کے ساتھ مکمل کرکے بغیر کسی سے گفتگو کیے درج ذیل دعا پڑھیں ۔
اللھم انی اسئلک بفضل بسم اللہ الرحمن الرحیم و بحق بسم اللہ الرحمن الرحیم و بمنزلۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم
و بجلال بسم اللہ الرحمن الرحیم و بقدرۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم و بعزۃبسم اللہ الرحمن الرحیم ارفع قدری
و یسر امری واشرح صدری وغن فقری واضل عمری بفضلک وکرمک واحسانک یا ذوالجلال والاکرام
وان تدخلنی برحمتک فی جنات ا لنعیم یا رب العالمین بحق خاتم النبین وآلہ الطاہرین اللھم صل علی محمد و آل محمد۔
طریقہ حسب ذیل ہے ۔
بعد نماز ۲ رکعت ہدیہ چہاردہ معصومین ؑ قربۃ الی اللہ ۔ پہلی اور دوسری رکعت میں بعد از سورہ فاتحہ
۱۱۰ مرتبہ سورہ قل ھو اللہ احد پڑھیں اور دعائے قنوت میں ۱۱۰ مرتبہ دعائے امام زمانہ ؑ پڑھ کر سلام
کے ساتھ مکمل کرکے بغیر کسی سے گفتگو کیے درج ذیل دعا پڑھیں ۔
اللھم انی اسئلک بفضل بسم اللہ الرحمن الرحیم و بحق بسم اللہ الرحمن الرحیم و بمنزلۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم
و بجلال بسم اللہ الرحمن الرحیم و بقدرۃ بسم اللہ الرحمن الرحیم و بعزۃبسم اللہ الرحمن الرحیم ارفع قدری
و یسر امری واشرح صدری وغن فقری واضل عمری بفضلک وکرمک واحسانک یا ذوالجلال والاکرام
وان تدخلنی برحمتک فی جنات ا لنعیم یا رب العالمین بحق خاتم النبین وآلہ الطاہرین اللھم صل علی محمد و آل محمد۔
* اگر کسی جگہ درد ہو تو درد کے مقام پر سورہ فاتحہ کو ۷۰ مرتبہ پڑھ کر دم کردیں ۔ امام جعفر صادق علیہ السلام کا
فرمان ہے کہ جس سورہ فاتحہ ٹھیک نہیں کرسکتی اس کو کوئی چیز تندرست نہیں کر سکتی۔
فرمان ہے کہ جس سورہ فاتحہ ٹھیک نہیں کرسکتی اس کو کوئی چیز تندرست نہیں کر سکتی۔
* گھر والوں سے پریشانی ہو تو رسول اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
سورہ بقرہ کی پہلی ۴ آیات آیۃ الکرسی ھم فیھا خالدون تک اور سورہ بقرہ کی آخری ۳ آیات کی تلاوت
کرے وہ اپنی جان مال اور اہل وعیال میں کوئی ناپسندیدہ امر نہ دیکھے گا ۔ شیطان اس کے قریب نہ آئے گا
سورہ بقرہ کی پہلی ۴ آیات آیۃ الکرسی ھم فیھا خالدون تک اور سورہ بقرہ کی آخری ۳ آیات کی تلاوت
کرے وہ اپنی جان مال اور اہل وعیال میں کوئی ناپسندیدہ امر نہ دیکھے گا ۔ شیطان اس کے قریب نہ آئے گا
۷
* دشمن کے فریب یا درندے کے حملے سے بچنے کے لیے سورہ اعراف کو گلاب اور زعفران کے پانی سے
لکھ کر اپنے پاس رکھے ۔ دشمن اور درندہ اس کے قریب بھی نہ آئے گا ۔ ( فرمان نبی اکرمؐ )
* اگرکسی حاکم یا اپنے سے کسی طاقتور سے اپنا حق لینا ہو تو سورۃ انفعال لکھ کر اپنے پاس رکھے اور پھر جائے
* فراخی رزق کے لیے سورہ یوسف کو لکھ کر پی لے خداوند عالم اس کا رزق آسان کریگا اور وہ صاحب بخت
ہوگا ۔ ( فرمان امام جعفر صادق علیہ السلام )
* مچھر کھٹمل وغیرہ تکلف دیں تو ایک پیالہ پانی لے کر اس میں سورۃ ابراہیم کی آیت نمبر۱۲ کو ۷ مرتبہ پڑھو
اور اس کے بعد کہو فان کنتم امنتم باللہ فکفوشرکم واذاکم عنا پس اس پانی کو اپنی آرامگاہ کے ارد گرد چھڑک دو
تو رات کو ان کی ایذا سے محفوظ رہو گے ۔ ( فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
* تاجر اگر سورہ حجر کو زعفران سے لکھ کر بازو پہ باندھے تو لوگ اس سے تجارت کرنا پسند کریں گے ۔
اگر جیب یا خزانے ( تجوری ۔ گلہ ) میں رکھے تو تجارت میں ترقی ہوگی ۔ (فرامین نبی اکرم ؐ و امام صادق ؑ )
* نماز صبح کے وقت بیدار ہونے کے لیے سورہ کہف کی آخری آیت تلاوت کرے ۔ (امام جعفر صادقؑ )
* جس بچی کی شادی نہ ہو رہی ہو تو سورہ طحہ کے پانی سے غسل کرے ۔ لڑکا اسی سورہ کی آیات نمبر ۱۳۱
۱۳۲ ( ولا تمدن ۔۔۔سے للتقوی تک زعفران سے لکھ کر دائیں بازو پر باندھ کر خواستگاری کرے
انشاء اللہ کامیابی ہوگی ۔ ( فرمان امام جعفر صادق علیہ السلام )
* احتلام سے بچنے کے لیے سورہ نور کو لکھ کر بستر میں رکھ کر سوئے اس کو احتلام نہ ہوگا ۔ ( امام جعفر ؑ )
* اسہال تلی درد جگر اور درد شکم کے مریض کو سورہ قصص لکھ کر باندھی جائے تو شفا یاب ہوگا ۔ کسی برتن
پر لکھ کر بارش کے پانی سے دھوکر پلایا جائے تو تمام تکالیف دور ہو جائیں گے ۔ (امام جعفر صادقؑ )
* جوڑوں کے درد درد سر اور بخار سے محفوظ رہنے کے لیے سورہ سجدہ لکھ کر اپنے پاس رکھے ۔( نبی اکرم ؐ)
* ہرن کی جھلی پرسورہ احزاب کو لکھ کر ایک ڈبیہ میں بند کرکے اپنے گھر میں رکھے لوگ رشتہ کرنے میں
سبقت کریں گے۔
* یاداشت کے لیے عرق گلاب اور زعفران سورہ یسین ۷ مرتبہ لکھ کر ایک تعویذ روزانہ ۷ دن تک پئے
تو اس کو ہر سنی ہوئی چیز یاد رہے گی ۔ مناظرہ پر غالب آئے گا ۔ پاس لکھ کر رکھنے سے لوگوں کے حسد
نظربد۔جن و انس کی اذیت جنون اور ہر قسم کے درد سے محفوظ رہے گا۔ ( نبی اکرم ؐ امام جعفر صادق ؑ )
* کھیت کی فراوانی کے لیے سورہ مومن کورات کے وقت لکھ کر باغ یا کھیت میں رکھے تو اس کی برکت سے
پھل پھول سرسبزی اور رونق اور فصل میں اضافہ ہوگا۔ جسم میں سفید یا سیاہ داغ ہوںیا پھوڑے نکلے
ہوں تو اس کا تعویذ پاس رکھے۔ اس سورہ مبارکہ کو لکھ کر دھویا جائے اور اس پانی سے آٹے کو خشک کر کے
باریک کرلیا جائے اور محفوظ برتن میں رکھ کر اس کا منہ بند کردیا جائے تو دل کی تکلیف بہہوشی غشی
* دشمن کے فریب یا درندے کے حملے سے بچنے کے لیے سورہ اعراف کو گلاب اور زعفران کے پانی سے
لکھ کر اپنے پاس رکھے ۔ دشمن اور درندہ اس کے قریب بھی نہ آئے گا ۔ ( فرمان نبی اکرمؐ )
* اگرکسی حاکم یا اپنے سے کسی طاقتور سے اپنا حق لینا ہو تو سورۃ انفعال لکھ کر اپنے پاس رکھے اور پھر جائے
* فراخی رزق کے لیے سورہ یوسف کو لکھ کر پی لے خداوند عالم اس کا رزق آسان کریگا اور وہ صاحب بخت
ہوگا ۔ ( فرمان امام جعفر صادق علیہ السلام )
* مچھر کھٹمل وغیرہ تکلف دیں تو ایک پیالہ پانی لے کر اس میں سورۃ ابراہیم کی آیت نمبر۱۲ کو ۷ مرتبہ پڑھو
اور اس کے بعد کہو فان کنتم امنتم باللہ فکفوشرکم واذاکم عنا پس اس پانی کو اپنی آرامگاہ کے ارد گرد چھڑک دو
تو رات کو ان کی ایذا سے محفوظ رہو گے ۔ ( فرمان نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
* تاجر اگر سورہ حجر کو زعفران سے لکھ کر بازو پہ باندھے تو لوگ اس سے تجارت کرنا پسند کریں گے ۔
اگر جیب یا خزانے ( تجوری ۔ گلہ ) میں رکھے تو تجارت میں ترقی ہوگی ۔ (فرامین نبی اکرم ؐ و امام صادق ؑ )
* نماز صبح کے وقت بیدار ہونے کے لیے سورہ کہف کی آخری آیت تلاوت کرے ۔ (امام جعفر صادقؑ )
* جس بچی کی شادی نہ ہو رہی ہو تو سورہ طحہ کے پانی سے غسل کرے ۔ لڑکا اسی سورہ کی آیات نمبر ۱۳۱
۱۳۲ ( ولا تمدن ۔۔۔سے للتقوی تک زعفران سے لکھ کر دائیں بازو پر باندھ کر خواستگاری کرے
انشاء اللہ کامیابی ہوگی ۔ ( فرمان امام جعفر صادق علیہ السلام )
* احتلام سے بچنے کے لیے سورہ نور کو لکھ کر بستر میں رکھ کر سوئے اس کو احتلام نہ ہوگا ۔ ( امام جعفر ؑ )
* اسہال تلی درد جگر اور درد شکم کے مریض کو سورہ قصص لکھ کر باندھی جائے تو شفا یاب ہوگا ۔ کسی برتن
پر لکھ کر بارش کے پانی سے دھوکر پلایا جائے تو تمام تکالیف دور ہو جائیں گے ۔ (امام جعفر صادقؑ )
* جوڑوں کے درد درد سر اور بخار سے محفوظ رہنے کے لیے سورہ سجدہ لکھ کر اپنے پاس رکھے ۔( نبی اکرم ؐ)
* ہرن کی جھلی پرسورہ احزاب کو لکھ کر ایک ڈبیہ میں بند کرکے اپنے گھر میں رکھے لوگ رشتہ کرنے میں
سبقت کریں گے۔
* یاداشت کے لیے عرق گلاب اور زعفران سورہ یسین ۷ مرتبہ لکھ کر ایک تعویذ روزانہ ۷ دن تک پئے
تو اس کو ہر سنی ہوئی چیز یاد رہے گی ۔ مناظرہ پر غالب آئے گا ۔ پاس لکھ کر رکھنے سے لوگوں کے حسد
نظربد۔جن و انس کی اذیت جنون اور ہر قسم کے درد سے محفوظ رہے گا۔ ( نبی اکرم ؐ امام جعفر صادق ؑ )
* کھیت کی فراوانی کے لیے سورہ مومن کورات کے وقت لکھ کر باغ یا کھیت میں رکھے تو اس کی برکت سے
پھل پھول سرسبزی اور رونق اور فصل میں اضافہ ہوگا۔ جسم میں سفید یا سیاہ داغ ہوںیا پھوڑے نکلے
ہوں تو اس کا تعویذ پاس رکھے۔ اس سورہ مبارکہ کو لکھ کر دھویا جائے اور اس پانی سے آٹے کو خشک کر کے
باریک کرلیا جائے اور محفوظ برتن میں رکھ کر اس کا منہ بند کردیا جائے تو دل کی تکلیف بہہوشی غشی
۸
درد جگر اور تلی کے لیے اسے ایک چٹکی کھلادی جائے تو تکلیف دور ہو جائیگی ۔ ( امام جعفر صادق ؑ )
* ہوائی مخلوق سے نجات کے لیے سورہ احقاف سے لکھ کر اس پانی سے مریض کو غسل دیا جائے تو صحت
مل جائے گی اور جنات کے شر سے محفوظ رہے گا۔ (امام جعفر صادق علیہ السلام )
* قید سے رہائی کے لیے سورہ حدید اورسورہ معارج کی تلاوت کرے ۔ لوہے کی چیز کے حملے سے بچنے
کے لیے تعویذ اپنے پاس رکھے ۔ ( امام جعفر صادق علیہ السلام )
درد جگر اور تلی کے لیے اسے ایک چٹکی کھلادی جائے تو تکلیف دور ہو جائیگی ۔ ( امام جعفر صادق ؑ )
* ہوائی مخلوق سے نجات کے لیے سورہ احقاف سے لکھ کر اس پانی سے مریض کو غسل دیا جائے تو صحت
مل جائے گی اور جنات کے شر سے محفوظ رہے گا۔ (امام جعفر صادق علیہ السلام )
* قید سے رہائی کے لیے سورہ حدید اورسورہ معارج کی تلاوت کرے ۔ لوہے کی چیز کے حملے سے بچنے
کے لیے تعویذ اپنے پاس رکھے ۔ ( امام جعفر صادق علیہ السلام )
- * نسیان سے چھٹکارے کے لیے سورہ حشر کو لکھ کر پئے ۔ مشکل کام کے پورے ہونے کے لیے ۴۰
- دن مسلسل پڑھنے سے حاجت روائی ہوگی ۔ ( امام جعفر صادق علیہ السلام )
اس کی تلاوت کرنا تنگی رزق سے چھٹکارا ہو جائے گا۔( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
* پیٹ کے درد کے لیے سورہ مرسلات کو لکھ کر پیاز کے پانی سے دھوکر پئے ۔ اور نیند کم کرنے
کے لیے پوست آہو پر لکھ کر اپنے پاس رکھے ۔ ( امام جعفر صادق علیہ السلام )
* آنکھوں پر سورہ انفطار دم کریں نظر بھی اچھی ہوگی آنکھوں کی بیماری سے بھی شفاء ہوگی ۔ (امام جعفرؑ )
* وضع حمل میں آسانی کے لیے سورہ انشقاق لکھ کر باندھا جائے لیکن وضع حمل کے فورا بعد تعویذ
کھول لینا چائیے ۔ اگر تعویذ کسی جانور پر باندھاجائے تو ہر مصیبت سے محفوظ رہے گا ۔ (امام جعفرؑ )
* جو مریض ٹھیک نہ ہو رہا ہو دوا پر سورہ طارق پڑھ کر دوا پلائی جائے ۔ ( امام جعفر صادق ؑ )
* اولاد نرینہ کے لیے سورہ فجر کا تعویذبنا کر کمر سے باندھے اور بیوی سے مباشرت کرے تو خداوند عالم
اس کو فرزند عطا کرے گا جو اس کے لیے باعث برکت و سعادت ہوگا۔ ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
* سینے کے دردکے لیے سورہ نشرح پڑھے یا تعویذبنا کر پہنے ۔ پیشاب کی بندش ختم کرنے کے لیے کسی
برتن پر اس سورہ کو لکھ کر دھوئے اور وہی پانی پی لے ۔ ( نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم )
* یرقان کا مریض سورہ بینہ کا تعویِذ پہنے ۔ سفیدی چشم اور برص کے لیے اس کا تعویذرکھنا اور اس سورہ
کو دھو کر پینا مفید ہے ۔ حفاظت حمل کے لیے پانی پر دم کرکے پلایا جائے ۔گمراہی والے لوگوں کو
منتشر کرنے کے لیے چوراہے پر پڑھکر ان پر پھینک دیا جائے ۔ کسی جادو کے اثرات ختم کرنے
کے لیے کھانے پر دم کرنے کے بعد کھایاجائے تو اس کے مضر اثرات ختم ہو جائیں گے ۔ ( نبی اکرم ؐ)
* اولادکی تنگدستی سے بچنے کے لیے ۴۱ بار روزانہ اول أخر ۱۰ مرتبہ درود پڑھنا ضروری ہے ۔ (امام جعفر ؑ )
مزید راہنمائی کے لیے مفاتیح الجنان ۔ وظائف الابرار۔ حرز المومنین ۔ تفسیر انوارالنجف ۔ ملاحظہ فرمائیں
No comments:
Post a Comment